old depalpur dhaki iffecting with severage 1,468

کیا پرانا دیپالپور(ڈھکی) ناقص سیوریج کی نظر ہوجائے گا ؟

تحریر:قاسم علی…
صدیوں پہلے سے آباد قدیم ترین شہر دیپالپور ایک تاریخی اہمیت و حیثیت کا حامل ہے لیکن گردش زمانہ اور حکومتی توجہ نہ ہونے کے باعث یہ شہر اپنے کئی تاریخی مقامات کھوچکا ہے ۔یہ ڈھکی بازار جسے پرانا دیپالپوربھی کہاجاتا ہے آج کل سیوریج نظام کی انتہائی ابتر صورتحال کے باعث اپنا حسن مزید کھوتا جارہا ہے۔
old depalpur dhaki iffecting with severage
ڈھکی پر تقریباََ تیس ہزار نفوس آباد ہیں اور آخری بار اس کا سیوریج تقریباََ نصف صدی قبل ڈالا گیا تھا اس وقت اس شہر کی آبادی سات ہزار سے زیادہ نہیں تھی لیکن بعدازاں ڈھکی پر آبادکاری میں اضافہ ہوتا چلا گیا اوراب یہ پہلے کی نسبت چار گنا بڑھ چکی ہے مگر کسی حکومت اور مقامی انتظامیہ یا عوامی نمائندے نے سیوریج جیسے اہم ترین معاملے کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی۔
old depalpur dhaki iffecting with severage
سیوریج مسائل کے حل نہ ہونے کی وجہ سے ڈھکی بازار کے مکینوں کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے کیوں کہ ہرسال بارشوں میں متعدد گھر گرجاتے ہیں اور چونکہ ڈھکی پر زیادہ تر آبادی غریب اور متوسط افراد پر مشتمل ہے اس لئے ان کیلئے یہ خرچہ نئے سرے سے کرنا ایک کوہ گراں سے کم نہیں ہوتا ۔
کئی بار تو ایسا بھی ہوچکا ہے کہ بارشوں میں مکان گرنے سے کئی افراد زخمی بھی ہوئے اور متعدد افراد جان سے بھی ہاتھ ھوچکے ہیں۔ لیکن مقامی حکومت وقتی طور پر تو وہاں پر ہنگامی دورے کرتی ہے ۔سروے بھی کروائے جاتے ہیں لیکن کچھ ہی روز بعد اس حادثے کی گردبیٹھ جانے کے بعد حکومت سب کچھ بھول جاتی ہے اور عوام کسی نئے حادثے کا انتظار کرنے لگ جاتے ہیں۔
old depalpur dhaki iffecting with severage
حافظ محمد افتخارڈھکی دیپالپور کارہنے والا ایک معذورشخص ہے اور درزیوں کا کام کرتا ہے اس کا کہنا ہے کہ
ڈھکی بازار کا سیوریج مقامی قیادت اور انتظامیہ کی بدترین غفلت کا بڑا نمونہ ہے میرا مکان دوبار اس سیوریج کی وجہ سے متاثر ہوا ہے اور مجھے دیواریں بنانا پڑی ہیں جن کا بھاری خرچہ میں قرض پکڑ کر کیا جو اب تک نہیں اتارسکا۔اور یہ صرف میرا مکان نہیں بلکہ ڈھکی کے مکانات کی اکثریت ناقص سیوریج کی وجہ سے خطرے سے دوچار ہے۔
old depalpur dhaki iffecting with severage
محمد عمران بھی پرانے دیپالپور کا باسی ہے اور اس کے مکان کی دیواریں جگہ جگہ سے پھٹی ہوئی ہیں اس کا کہنا ہے کہ
بیس سال قبل ہم ڈھکی بازار میں شفٹ ہوئے تھے اس وقت سارا نظام ٹھیک تھا لیکن اس کے بعد یہاں کی آبادی تیزی سے بڑھنے لگی اور سیوریج سسٹم ناکافی ہوگیا۔اگرچہ کچھ نالیاں وغیرہ بنائی گئیں مگر ٹھیکیداروں نے ٹھیک سے کام ہی نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ نالیاں بھی عذاب بن گئی ہیں اور وہ پانی گھروں میں جانے لگا ہے جس کی وجہ سے بدبو اور تعفن پھیل جاتا ہے۔جس سے نہ صرف مقامی لوگوں کا جینا حرام ہوچکا ہے بلکہ اس صورتحال سے بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں ۔
old depalpur dhaki iffecting with severage
محمد شاہد نے بتایا کہ تین سال قبل ایک مکان گرگیا جس میں دو افراد جاں بحق ہوگئے تھے اس وقت کے اسسٹنٹ کمشنر امتیاز خان کھچی موقع پرپہنچے اور انہوں نے متاثرین کی امداد کی اور اس دوران انہوں نے مقامی لوگون کے توجہ دلانے پر یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ وہ ڈھکی بازار کے سیوریج مسائل کی درستی کیلئے اقدامات کریں گے لیکن اس کے بعد ان کا ٹرانسفر ہوگیا ۔اور ان کے جانے کے بعد یہ معاملہ ایسا کھٹائی میں پڑا کہ دوبارہ اٹھایا ہی نہیں گیا۔
عثمان نواز سعدی کا کہنا ہے کہ ڈھکی بازار کے مکینوں کا بھی اس خرابی میں بڑا ہاتھ ہے جو تھوڑی بہت پانی کی لیکج پر توجہ ہی نہیں دیتے اور انتظامیہ کو ٓگاہ ہی نہیں کرتے جب بات حد سے بڑ ھ جاتی ہے تودیواریں گرجاتی ہیں اور انتظامیہ کا تو اللہ ہی حافظ ہے ان کو سارا علم ہے کہ اس علاقے میں سیوریج ازحد ضروری ہے مگر انہوں نے کبھی اس بارے سوچا بھی نہیں۔
old depalpur dhaki iffecting with severage
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان حالات کی خرابی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ڈھکی پر راؤاجمل گروپ،سید فیملی،بودلہ فیملی اور قاضی فیملی میں سے ہی کوئی برسراقتدار رہاہے جن پر کوئی بھی تنقید نہیں کرتا چاہے وہ کچھ کریں یا نہ کریں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ایک سٹوڈنٹ نے کہا کہ لوگوں کے مسائل کا حل نہ ہونا انتظامیہ اور مقامی قیادت کی غفلت تو ہے ہی لیکن ان لوگوں نے کبھی اس کیلئے درست طور پر کوشش بھی نہیں کی ان کو چاہئے کہ تحریری درخواستیں متعلقہ محکموں کو دیں اور ان معاملات کی مکمل پیروی کریں لیکن ہر ایک کو تنقید کرنا ہی آتی ہے کوئی بھی عملی کام کرنے کو تیار نہیں ہوتا۔
کچھ مقامی لوگوں نے یہ بھی کہا کہ بدقسمتی سے اس ایریا کے کونسلر وغیرہ اکثر اپوزیشن بنچوں پر ہی رہے ہیں اس لئے ان کی کم ہی سنی جاتی رہی ہے اور ان کے علاقے کے ترقیاتی کام بھی کوئی چیئرمین نہیں کرواتا ۔اور اب تو مزید مشکل ہوگیا ہے کیوں کہ اوکاڑہ میں حکمران جماعت کا کوئی ایم این اے یا ایم پی اے منتخب نہیں ہوا۔اس لئے یہی خدشہ ہے کہ پرانادیپالپورکہیں سیوریج کی نظر نہ ہوجائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں