گورنمنٹ ماڈل سکول جندراں خورد کے مسائل کون حل کرے گا ؟
پنجاب حکومت ایک جانب تعلیم کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئےننھے طلبہ کو سکولوں میں لانےاوریکساں نظام تعلیم کے بلند و بانگ دعوے کر رہی ہے تو دوسری جانب عوام سرکاری سکولوں کی غیرمحفوظ عمارتوں کی وجہ سے اپنے بچوں کو ان سکولو ں میں پڑھانے سے ہچکچاتے ہیں ایسا ہی ایک سرکاری سکول حجرہ شاہ مقیم کے نواحی علاقہ جندران خورد میں موجود ہے جہاں ننھے طلباء اور طالبات زیر تعلیم ہیں اس سکول کی چاردیواری نہ ہونے سے سینکڑوں طلبہ غیرمحفوظ ہیں خطرناک جانور اکثر سکول میں گھس آتے ہیں جس سے طلبہ میں خوف و ہراس پھیل جاتا ہے اس کے علاوہ با اثر زمیندارو ں نےسکول کو گوبر پھینکنے کی جگہ بنا رکھا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ خواتین ٹیچرز کو پردہ کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ننھے طلباء نے اس حوالے سے احتجاج کرتے ہوئےفوری طورپرسکول کی چاردیواری کرنے کا مطالبہ کیا ہے.اس علاقے کے چیئرمین صداقت خان جندراں کا کہنا ہے کہ یہ سکول چالیس سال سے قائم ہے جبکہ پانچ سال قبل اسے ماڈل سکول کا بھی درجہ دے دیا گیا مگر یہ اپنی نوعیت کا منفرد ماڈل سکول ہے جس کی چاردیواری بھی نہیں ہے اردگرد فصلیں موجود ہیں جہاں سے بعض اوقات موذی جانورنکل آتے ہیں جس سے چھوٹے بچے خوفزدہ ہو کر سکول آنا چھوڑ دیتے ہیں انہوں نے بتایا کہ اس سکول کا ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ مقامی زمینداروں نے اس سکول کو گوبر پھینکنے کی جگہ بنا رکھا ہے جس سے سکول میں ہمہ وقت تعفن پھیلا رہتا ہے.چیئرمین صداقت خان،سکول کے بچوں اور ان کے والدین نے اوکاڑہ ڈائری کی وساطت سے حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سکول کے مسائل کو جلد از جلد حل کیا جائے تاکہ قوم کے نونہال پرسکون ماحول میں اپنی تعلیم و تربیت کا سلسلہ جاری رکھ سکیں.