امن کے دشمنوں نے ایک بارپھر خون کی ہولی کھیلتے ہوئے غریب محنت کشوں کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنا ڈالا 49/2L کے رہائشی محنت کش سات افراد اپنے پیٹ کی آگ بجھانے اوراپنے بچوں کے مستقبل کو سنوارنے کیلئے اوکاڑہ سے ہزاروں میل دُور بلوچستان کے علاقے خاران میں مزدوری کرنے کیلئے گئے مگر موت کے سوداگروں نے رزق کی بجائے انہیں موت کا تحفہ دے ڈالا یہ بیچارےبلوچستان کے ضلع خاران کے علاقے لیجے میں مزدور موبائل ٹاور پر کام کر رہے تھے کہ امن کے دشمنوں نے ان پر فائرنگ کردی ،جس کی زد میں آکر 6 مزدور شہید جبکہ ایک شدید زخمی ہو گیاجاں بحق ہونے والوں میں وقاص ،شہزاد، فخر اور مظہر کا تعلق نواحی گاؤں 49/2Lجبکہ دو افراد کا تعلق ٹھکری والا سے ہے فائرنگ میں زخمی ہونے والے فریاد بھی 49/2Lکاہی رہائشی ہے.جاں بحق ہونیوالوں کی نعشیں اوکاڑہ کیلئے روانہ ہوچکی ہیں.
اوکاڑہ ڈائری نے جب اس واقعے کی تفصیلات معلوم کیں تو انتہائی دردناک حقائق سامنے آئے.مقامی لوگوں نے بتایا کہ وقاص کی ایک سال قبل شادی ہوئی تھی اوراس کے ہاں ابھی کوئی اولاد نہیں تھی جبکہ مظہرفرید کی دوچھوٹی چھوٹی بچیاں تھیں جن میں سے ایک کی عمر ڈیڑھ سال اور ایک تین ماہ کی تھی.شہزاد علی ولد عبدالرشید کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ کچھ عرصہ قبل ہی مسقط سے واپس آیا تھا اور اب موت اسے کھینچ کر بلوچستان کے پہاڑوں میں لے گئی.اسی طرح ٹھیکری والا کے جاں بحق ہونیوالے امانت علی جاوید دونوں بھائی تھے جن کو یہاں پر کوشش کے باوجود کوئی کام نہیں مل رہاتھا اس لئے اس نے بلوچستان جانے کا فیصلہ کیا مگرقدرت کو کچھ اور ہی منظور تھاان کے باپ حضور علی کو جب اس اندوہناک حادثے کا پتہ چلا تو وہ سکتے میں آگیا.پورے گاؤں میں اس وقت قیامت صغریٰ کامنظر ہے اور ہرکوئی اشکبارآنکھوں سے نعشوں کا انتظارکررہاہے.یادرہے کل اسی گاؤں کے دونوجوان علی حمزہ اور نعمان اوکاڑہ جاتے ہوئے رکشے کیساتھ ٹکراگئے جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوئے تھے.
