land record empoyees on protest 724

اراضی ریکارڈ سنٹرکےملازمین احتجاج پر مجبور کیوں ہوئے ؟

تحریر:قاسم علی…
حکومت کی جانب سے اراضی کو جدید تقاضوں کے مطابق کمپیوٹرائزڈ کرنے کیلئے کمپیوٹرائزڈ لینڈریکارڈ سنٹرز قائم کئے گئے۔2012ء میں قائم کئے گئے ان اراضی ریکارڈ سنٹرزکا مقصد عوام کی جائیدادوں کے ریکارڈ کو زیادہ بہتر انداز میں منظم رکھنا اور انتقالات و نقولات کی بروقت فراہمی ہے ۔
land record empoyees on protest
حکومت کی جانب سے ابتدائی طورپرتحصیلوں کی سطح پر152اراضی ریکارڈ سنٹرز بنائے گئے تھے جبکہ اب پنجاب لینداتھارٹی اس سسٹم کو مزید وسیع کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز کرنے جارہی ہے جس کے مطابق ہرقانونگوئی میں الگ اراضی ریکارڈ سنٹر بنایا جائے گا۔لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ حکومت ایک طرف اس نظام کو توسیع دینے کے منصوبے بنارہی ہے جبکہ دوسری طرف پہلے سے اس سسٹم کے تحت ملازمت کرنے والے ہزاروں ملازمین حکومتی پالیسیوں سے نالاں نظر آتے ہیں اور اب آخرکارتنگ آکر انہوں نے احتجاج کا رستہ اختیار کرلیا ہے۔
اس سلسلے میں پورے پنجاب میں احتجاج جاری ہے دیپالپور میں بھی اراضی ریکارڈ سنٹر کی عمارت کے سامنے ادارے کے ملازمین نے پرامن احتجاج کیا مظاہرین نے ہاتھوں میں فلیکسز پکڑ رکھی تھیں جن پر ان کے مطالبات درج تھے۔
احتجاج کرنے والے علی احمد،مظفر ندیم ڈولہ،شرافت علی ،محمدزمان ،رانا شکیل،اللہ بخش،افراہیم،نوید خان،سہیل رضا،محمد فیصل اور بشریٰ بی بی نے کہا کہ اراضی ریکارڈ سنٹرز جدید دور کا تقاضا ہیں جن سے عوام کو بہت فوائد حاصل ہوئے ہیں ۔لیکن عوام کیلئے آسانیاں فراہم کرنے والے اس ادارے کے ملازمین انتہائی پریشان ہیں کیوں کہ چھ سال جاب کرنے کے باوجود ان کا مستقبل محفوظ نہیں ہے۔
land record empoyees on protest
اپنے مطالبات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2012ء سے ہم گورنمنٹ ملازمین ہیں مگر سات سال گزرجانے کے باوجود ہمارا کوئی سروس سٹرکچر تشکیل نہیں دیا جاسکا جس کی وجہ سے پنجاب گورنمنٹ کی مراعات جو دیگر اداروں کے ملازمین کو مہیا ہوتی ہیں ان میں سے کوئی سہولت ہمیں حاصل نہیں ہوسکی ہے۔ہمارا جلد از جلدسروس سٹرکچر بنا یا جائے اور انہیں میڈیکل سہولیات اور دیگر الاؤنسزسمیت تمام مراعات فراہم کی جائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ انتقالات و نقولات پر انہیں کمیشن دیا جائے اور اس کیساتھ ساتھ انہیں سات سال بعد بھی مستقل نہیں کیا گیا ہے اور اب بھی ان کے سر پر کنٹریکٹ کی تلوار لٹک رہی ہے اور وہ کسی بھی وقت فارغ کئے جانے کے اندیشے میں مبتلا رہتے ہیں۔اگرہمارا باقاعدہ سروس سٹرکچر بناکر اس کے تحت گریڈ دئیے جائیں صرف اسی طرح ہی ہم اپنے مستقبل کو محفوظ تصور کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ دیپالپور اراضی ریکارڈ سنٹر میں پچیس کے قریب ملازمین ہیں جبکہ پانچ سو سے زائد دیہات سے عوام کو ہم نے ڈیل کرنا ہوتا ہے جس پر حکومت نے ہماری ڈیوٹی کا دورانیہ تو بڑھا دیا اور ساتھ ہی فیس بھی بڑھا دی۔لیکن روبوٹ کی طرح مسلسل کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں اور انتقالات و نقولات پر کمیشن بارے حکومت نے بالکل سوچنا بھی گوارا نہیں کیا۔
ملازمین کا یہ بھی کہنا تھا کہ 2012ء سے ابتک جو ملازمین اس ادارے کیساتھ وابستہ ہیں ان میں سے اکثر کی عمریں تیس سال سے زیادہ ہوچکی ہیں اور اس کے بعد وہ کسی اورسرکاری ادارے میں بھی جاب کرنے کے اہل نہیں ہیں اور یہاں بھی ابھی وہ ریگولر نہیں ہوئے جو کہ ایک تکلیف دہ احساس ہے ۔اس لئے بہت ضروری ہے کہ حکومت تمام ملازمین کو مستقل کرنے کی خوشخبری سنائے تاکہ وہ اپنے مستقبل بارے فکرمند ہونے کی بجائے پوری توجہ اور اطمنان کیساتھ اپنے کام پر دھیان دیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت ہر سال ملازمین کی تنخواہوں میں کچھ اضافہ کرتی ہے لیکن لینڈریکارڈ سنٹرز کے ملازمین کیساتھ یہاں بھی گزشتہ تین سال سے ستم کیا جارہاہے کہ تین سال سے ان کی تنخواہوں میں ایک روپے کا بھی اضافہ نہیں کیا جارہاہے۔
land record empoyees on protest
مظاہرین نے کہا کہ یہ احتجاج پورے پنجاب میں کیا جارہاہے اور ضلع اوکاڑہ میں قائم تینوں اراضی ریکارڈ سنٹرز میں بھی یہ احتجاج جاری ہے لیکن یہ مکمل طور پر پُرامن احتجاج ہے کیوں کہ ہم قطعی طور پرتشدد اور سڑکوں کے بلاک کرنے کے حق میں نہیں ہیں ہم 24نومبر تک یہ پُرامن احتجاج جاری رکھیں گے اور اس کے بعد ہم مشاورت کرکے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مطالبات کو منوانے کیلئے دفاتر کی تالہ بندی تک کا آپشن بھی استعمال کرسکتے ہیں۔
اراضی ریکارڈ سنٹر میں دوردراز سے آئے لوگوں نے اس احتجاج بارے اپنے تاثرات دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو فوری یہ جائز مطالبات پورے کرنے چاہئیں ورنہ حکومت جس طرح ان سنٹرز کو ہر قانگوئی تک بڑھانا چاہتی ہے تو ان ملازمین کے حال کو دیکھتے ہوئے کوئی ان سنٹرز میں جاب کیلئے اپلائی نہیں کرے گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں